ایک نشست میں دی گئی تین طلاقیں تین ہونگی یا ایک ؟؟ حضرت عبدﷲ ابنِ عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت رقانہ رضی ﷲ عنہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی بیوی کو طلاق دینے کا رسول ﷲ ﷺ سے ذکر کیا، حضور ﷺ نے فرمایا”تم نے ایک ہی نشست میں طلاق دی “انہوں نے عرض کیا “ہاں”، حضور ﷺ نے فرمایا کہ ایک ہی طلاق واقع ہوئی۔ اسی طرح مشہور حنفی اسکالر، ہندوستان کے مولانا عبدالحئی لکھنوی کا بھی ہی مؤقف ہے اور امام ابو داؤد زہری کا بھی یہی مذہب ہے اور امام شوکانی نے حضرت ابو موسٰی اشعری کی روایت کی روشنی میں یہی فتوٰی دیا کہ ایک نشست میں “تین”طلاقیں “ایک”ہی ہونگیں اور مولانا انور شاہ کشمیری کا بھی یہی مؤقف ہے، براہِ کرم تفصیلاً بتائیں۔
بحث کے دوران میں نے تین مرتبہ لفظِ طلاق کہا، نہ ہی میں نے یہ کہا کہ میں طلاق دیتا ہوں اور نہ ہی میرا اپنی بیوی کی طرف کوئی اشارہ تھاجب کہ اُس وقت مجھ پر دوائیوں کا بھی اثر تھا، کیا ہمارا نکاح قائم ہے ؟؟
میں نے ایک لڑکی سے کورٹ میرج کی تھی بعد میں اس کے گھر والوں نے زبردستی مجھ سے طلاق کے کاغذات پر دستخط لے لئے، کیا طلاق واقع ہو گئی؟؟