1۔ میں کمپیوٹر کے ایک ایسے ادارے میں کام کرتا ہوں جو کہ ادھار پر مال فروخت کرتاہے، اگر مقررہ مدت میں رقم وصول نہیں ہوتی تو ادارہ قرض کی رقم کے ساتھ سود بھی وصول کرتا ہے اور اس طرح ادارے کے منافع میں سود کی رقم بھی شامل ہو جاتی ہے، کیا اس ادارہ میں ملازمت کرنا جائز ہے؟؟
میں نے سنا ہے کہ رقم بینک میں نہیں رکھنا چاہیے اور یہ بھی معلو م ہوا ہے کہ مفتی نظام الدین رضوی (جامعہء اشرفیہ) کااس بارے میں کوئی فتوٰی ہے، کیا مجھے وہ فتوٰی مل سکتا ہے ؟؟
کورٹ میں بطورِ زر ضمانت کے لئے ڈیفینس سرٹیفیکٹ بنائے تھے، تین سال بعد کورٹ سے سرٹیفیکٹ واپس مل گئے۔ جب کیش کرانے گئے تو اصل رقم کے ساتھ سود بھی ملا جو کہ یقناً نا جائز ہے ، معلوم یہ کرنا ہے کہ: i) کیا ہماری اصل رقم بھی ناجائز ہو گی؟؟ ii) سو د کی رقم کیا کسی مسلمان کو دے سکتے ہیں؟؟
2۔ میرے ایک عزیز بہت ہی مالدار ہیں، وہ میرے ساتھ ایک بھلائی کرنا چاہتے ہیں، اگر میں کچھ رقم انہیں دوں تو وہ مجھے ایک معین منافع دیں گے، میری نیّت سود کی نہیں ہے اور نہ ہی وہ سود دینے کے حق میں ہیں، صرف بھلائی کے طور پر ہو مجھے منافع دینا چاہتے ہیں، تاہم نقصان کے صورت میںوہ مجھ سے نقصان نہیں لینگے کیونکہ میری رقم مختلف کاروبار میں استعمال کریں گے لہذٰامیری مخصوص رقم کا انکے لئے الگ سے حساب رکھنا ممکن نہیں ہے۔