کیا یہ درست ہے کہ اگر کِسی لڑکی نے کسی عورت کا دودھ پانچ بار سے کم پیا ہو گا تو وہ لڑکی اس عورت کے بیٹے کی رضائی بہن نہیں ہو گی، یعنی رضائی بہن ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اس لڑکی نے پانچ یا اس سے زائد بار کسی عورت کا دودھ پیا ہو؟؟
حمل کے بعد اتنی ہمت نہ ہو کہ روزے لوٹا سکیں تو اسکا فدیہ دے سکتے ہیں، اگر ’ہاں‘ تو فدیہ کی رقم کیا ہے یا پھر روزے لوٹانا ضروری ہے ؟؟