2۔آپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اﷲ علیہ نے چار مولویوں پر کُفر کا فتویٰ لگایا تھا مگر میرے پاس ایک کتاب ہے’اعلیٰ حضرت اور پانچ مولوی‘، اُس کتاب میں پانچ خارجیوں کے نام ہیں، ۱) اشرف تھانوی ، ۲) خلیل انبیٹھوی ، ۳) رشید احمد گنگوہی،۴) قاسم نانوتوی ، ۵) مِرزا قادیانی ۔ سوال یہ ہے کہ میرا دوست جو کہ وہابی ہے وہ کہتا ہے کہ اعلیٰ حضرت نے سعودی عرب کے علمأ سے فتویٰ کیوں لیا کہ وہ تو مسلکِ اہلِسنّت کے عالم نہیں ہیں اور آپ لوگ اُن کے پیچھے نماز بھی نہیں پڑھتے تو ایسے عُلمأ کا فتویٰ کیسے مان لیا گیا ؟؟ کیا اُن سعودی علمأمیں کوئی سنّی صحیح العقیدہ بھی تھا یا سارے دیو بندی وہابی ہی تھے؟؟
میں ایک لباس اور جوتے کی دکان پر کام کرتا ہوں معمول کے کام کے علاوہ میری ذمہ داری یہ بھی ہے کہ میں کسٹمرز سے کہوں کہ وہ ہماری دکان کا کریڈٹ کارڈ بھی استعمال کریں، جس پر سود لاگو ہوتا ہے۔ کیا یہ ملازمت جائز ہے۔ (جب کہ امریکہ دارالحرب ہے)۔
ایک نشست میں دی گئی تین طلاقیں تین ہونگی یا ایک ؟؟ حضرت عبدﷲ ابنِ عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت رقانہ رضی ﷲ عنہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی بیوی کو طلاق دینے کا رسول ﷲ ﷺ سے ذکر کیا، حضور ﷺ نے فرمایا”تم نے ایک ہی نشست میں طلاق دی “انہوں نے عرض کیا “ہاں”، حضور ﷺ نے فرمایا کہ ایک ہی طلاق واقع ہوئی۔ اسی طرح مشہور حنفی اسکالر، ہندوستان کے مولانا عبدالحئی لکھنوی کا بھی ہی مؤقف ہے اور امام ابو داؤد زہری کا بھی یہی مذہب ہے اور امام شوکانی نے حضرت ابو موسٰی اشعری کی روایت کی روشنی میں یہی فتوٰی دیا کہ ایک نشست میں “تین”طلاقیں “ایک”ہی ہونگیں اور مولانا انور شاہ کشمیری کا بھی یہی مؤقف ہے، براہِ کرم تفصیلاً بتائیں۔